شرح نهج البلاغه
شرح خطبات
۱۔معرفت باری کے درجات،زمین و آسمان کی خلقت،آدم کی پیدائش،احکام قرآنی کی تقسیم اور حج کا بیان
۲۔بعثت سے قبل عرب کی حالت،اہل بیت کی فضیلت اور ایک جماعت کی منقصت
۳۔خلفائے ثلاثہ کی حکومت کے بارے میں آپ (ع)کا نظریہ اور آپ (ع)کے عہد خلافت میں دشمنوں کی شورش انگیزیاں (خطبہ شقشقیہ)
۴۔حضرت کی دور رس بصیرت اور دین میں یقین کامل اور حضرت موسی (ع)کے خوفزدہ ہونے کی وجہ
۵۔پیغمبر (ص)کے بعد جب ابوسفیان نے آپ (ع)کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہی تو اس موقع پر فرمایا
۶۔جب طلحہ و زبیر کے تعاقب سے آپ (ع)کو روکا گیاتو اس موقع پر فرمایا
۷۔منافقین کی حالت
۸۔جب زبیر نے یہ کہا میں نے دل سے بیعت نہ کی تھی ،تو آپ (ع)نے فرمایا
۹۔اصحاب جمل کا بوداپن
۱۰۔طلحہ و زبیر کے بارے میں
۱۱۔محمد بن حنفیہ کو آدابِ حرم کی تعلیم
۱۲۔عمل کا دار و مدار نیت پر ہے
۱۳۔بصرہ اور اہل بصرہ کی مذمّت میں
۱۴۔اہل بصرہ کی مذمّت میں
۱۵۔عثمان کی دی ہوئی جاگیریں جب پلٹالیں تو فرمایا
۱۶۔جب اہل مدینہ نے آپ (ع)کے ہاتھ پر بیعت کی تو فرمایا
۱۷۔مسند قضا پر بیٹھ نے والے نااہلوںکی مذمت میں
۱۸۔علماء کے مختلف الآراء ہونے کی مذمت اور تصویب کی رد
۱۹۔اشعث بن قیس کی غداری ونفاق کا تذکرہ
۲۰۔موت کی ہولناکی اور اس سے عبرت اندوزی
۲۱۔دنیا میں سبکبار رہنے کی تعلیم
۲۲۔قتل عثمان کا الزام عائد کرنے والوں کے بارے میں
۲۳۔حسد سے باز رہنے اور عزیز و اقارب سے حُسنِ سلوک کے بارے میں
۲۴۔جنگ پر آمادہ کرنے کے لئے فرمایا
۲۵۔بسر ابن ابی ارطاةکی تاخت و تاراج کے بعد جنگ سے جی چرانے والے ساتھیوں کے متعلق فرمایا
۲۶۔بعثت کے قبل عرب کی حالت اور پیغمبر کے بعد اہل دنیا کی بے رُخی اور معاویہ و عمرو بن عاص کا معاہدہ
۲۷۔جہاد پر برانگیختہ کرنے کے لئے فرمایا
۲۸۔دنیا کی بے ثباتی اور زاد ِآخرت کی اہمیت کا تذکرہ
۲۹۔جنگ کے موقعہ پر حیلے بہانے کرنے والوں کے متعلق فرمایا
۳۰۔قتل عثمان کے سلسلہ میں آپ (ع)کی روش
۳۱۔جنگ جمل چھوڑنے سے پہلے ابن عباس کو زبیر کے پاس جب بھیجاتو ان سے فرمایا
۳۲۔دُنیا کی مذمت اور اہل دنیا کی قسمیں
۳۳۔جب جنگ جمل کے لئے روانہ ہوئے تو فرمایا
۳۴۔اہل شام کے مقابلہ میں لوگوں کو آمادہ ٴجنگ کرنے کے لئے فرمایا
۳۵۔تحکیم کے بارے میں فرمایا
۳۶۔اہل نہروان کو ان کے انجام سے مطلع کرنے کے لئے فرمایا
۳۷۔اپنی استقامت دینی وسبقت ِایمان کے متعلق فرمایا
۳۸۔شبہہ کی وجہ تسمیہ اور دوستانِ خدا و دُشمنانِ خدا کی مذمت
۳۹۔جنگ سے جی چرانے والوں کی مذمت میں
۴۰۔خوارج کے قول ”لا حکم الا للہ“کے جواب میں فرمایا
۴۱۔غداری کی مذمت میں
۴۲۔نفسانی خواہشوں اور لمبی اُمیدوں کے متعلق فرمایا
۴۳۔جب آپ کے ساتھیوں نے جنگ کی تیاری کے لئے کہا تو آپ (ع)نے فرمایا
۴۴۔جب مصقلہ ابن ہبیرہ معاویہ کے پاس بھاگ گیا تو آپ (ع)نے فرمایا
۴۵۔اللہ کی عظمت و جلالت اور دنیا کی سُبکی و بے وقاری کے متعلق فرمایا
۴۶۔جب شام کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا
۴۷۔کوفہ پر وارد ہونے والی مصیبتیوں کے متعلق فرمایا
۴۸۔جب شام کی طرف روانہ ہوئے تو فرمایا
۴۹۔اللہ کی عظمت و بزرگی کے بارے میں فرمایا
۵۰۔حق و باطل کی آمیزش کے نتائج
۵۱۔جب شامیوں نے آپ (ع)کے ساتھیوں پر پانی بند کردیا تو فرمایا
۵۲۔دُنیا کے زوال و فنا اور آخرت کے ثواب و عقاب کے متعلق فرمایا
۵۳۔گوسفند ِقربانی کے اوصاف
۵۴۔آپ (ع)کے ہاتھ پر بیعت کرنے والوں کا ہجوم
۵۵۔میدانِ صفین میں جب آپ (ع)کے ساتھیوں نے یہ محسوس کیا کہ آپ اذن جہاد دینے میں تاخیر فرمارہے ہیں تو فرمایا
۵۶۔میدان جنگ میں آپ (ع)کی صبرو ثبات کی حالت
۵۷۔معاویہ کے بارہ میں فرمایا
۵۸۔خوارج کے بارے میں آپ (ع)کی پیشینگوئی
۵۹۔خوارج کی ہزیمت کے متعلق آپ (ع)کی پیشینگوئی
۶۰۔جب آپ (ع)کو اچانک قتل کردیئے جانے سے ڈرایا گیا تو آپ (ع)نے فرمایا
۶۱۔دُنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ
۶۲۔دُنیا کے زوال و فنا کے سلسلہ میں فرمایا
۶۳۔صفاتِ باری کا تذکرہ
۶۴۔جنگ صفین میں تعلیمِ حرب کے سلسلہ میں فرمایا
۶۵۔سقیفہ بنی ساعدہ کی کارروائی سننے کے بعد فرمایا
۶۶۔محمد بن ابی بکر کی خبر شہادت سن کر فرمایا
۶۷۔اپنے اصحاب کی کجروی اور بے رخی کے بارے میں فرمایا
۶۸۔شب ضربت سحر کے وقت فرمایا
۶۹۔اہل عراق کی مذمت میں فرمایا
۷۰۔پیغمبر پر درود بھیجنے کا طریقہ
۷۱۔جب حسن و حسین علیہما السلام نے مروان کی سفارش کی تو آپ نے فرمایا
۷۲۔جب لوگوں نے عثمان کی بیعت کا ارادہ کیا تو آپ (ع)نے فرمایا
۷۳۔جب لوگوں نے قتل عثمان میں شرکت کا الزام آپ (ع)پر لگایا تو فرمایا
۷۴۔پندو نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا
۷۵۔بنی امیہ کے متعلق فرمایا
۷۶۔دُعائیہ کلمات
۷۷۔منجمین کی پیشینگوئی کی رد
۷۸۔عورتوں کے فطری نقائص
۷۹۔پندو نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا
۸۰۔اہل دنیا کے ساتھ دنیا کی روش
۸۱۔موت اور موت کے بعد کی حالت،انسانی خلقت کے درجات اور پندو نصائح (خطبہ غراء)
۸۲۔عمروبن عاص کے بارے میں
۸۳۔تنزیہ ٴباری اور پندو نصائح کے سلسلہ میں فرمایا
۸۴۔آخرت کی تیاری اور احکام شریعت کی نگہداشت کے سلسلہ میں فرمایا
۸۵۔دوستانِ خدا کی حالت اور علماء سوء کی مذمت میں فرمایا
۸۶۔امت کے مختلف گروہوں میںبَٹ جانے اور پیغمبر و امام کے ارشادات کو پسِ پشت ڈال دینے کے سلسلہ میں فرمایا
۸۷۔بعثت قبل دُنیا کی حالت پراکندگی اور یہ کہ پہلے لوگوں اور موجودہ دور کے لوگوں کے حالات یکساں ہیں
۸۸۔صفات باری اور پند و موعظت کے سلسلہ میں فرمایا
۸۹۔آسمان و زمین کی خلقت اور زمین کے پانی پر بچھانے جانے اور اللہ سُبحانہ‘کے عالم جزئیات ہونے کے بارے میں فرمایا (خطبہ اشباح)
۹۰۔جب آپ (ع)کے ہاتھ پر بیعت ہوئی تو فرمایا
۹۱۔خوارج کی بیخ کنی اور اپنے علم کی ہمہ گیر ی اور بنی امیہ کی فتنہ پردازی کے سلسلہ میں فرمایا
۹۲۔خداوند عالم کی حمد و ثناء اور انبیاء کی توصیف میں فرمایا
۹۳۔بعثت کے وقت لوگوں کی حالت اور تبلیغ کے سلسلہ میں پیغمبر کی مساعی کے متعلق فرمایا
۹۴۔نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدح و توصیف میں فرمایا
۹۵۔اپنے اصحاب کو تنبیہہ اور سرزنش کرتے ہوئے فرمایا
۹۶۔نبی امیہ اور ان کے مظالم کے متعلق فرمایا
۹۷۔ترکِ دینا اور نیرنگیٴ عالم کے سلسلہ میں فرمایا
۹۸۔اپنی سیرت و کردار اور اہل بیت (ع)کی عظمت کے سلسلہ میں فرمایا
۹۹۔عبد الملک بن مروان کی تاراجیوں کے متعلق فرمایا
۱۰۰۔بعد میں پیدا ہونے والے فتنوں کے متعلق فرمایا
۱۰۱۔زہدو تقو یٰ اور اہل دنیا کی حالت کے متعلق فرمایا
۱۰۲۔بعثت سے قبل لوگوں کی حالت اور پیغمبر کی تبلیغ و ہدایت کے متعلق فرمایا
۱۰۳۔پیغمبر اکرم کی مدح و توصیف اور فرائضِ امام کے سلسلہ میں فرمایا
۱۰۴۔شریعت اسلام کی گرانقدری اور پیغمبر کی عظمت کے متعلق فرمایا
۱۰۵۔جنگ صفین میں جب آپ (ع)کے ایک حصہ لشکر کے قدم اکھڑنے کے بعد دوبارہ جم گئے تو فرمایا
۱۰۶۔پیغمبر کی توصیف اور لوگوں کے گوناگون حالات کے سلسلہ میں فرمایا
۱۰۷۔خداوند عالم کی عظمت ،ملائکہ کی رفعت ،نزع کی کیفیت اور آخرت کا ذکر فرمایا
۱۰۸۔فرائضِ اسلام اور علم وعمل کے متعلق فرمایا
۱۰۹۔دنیا کی بے ثباتی کے متعلق فرمایا
۱۱۰۔ملک الموت کے قبضِ رُوح کرنے کے متعلق فرمایا
۱۱۱۔دنیا اور اہل دنیا کے متعلق فرمایا
۱۱۲۔زہد و تقویٰ اور زادِ عقبیٰ کی اہمیت کے متعلق
۱۱۳۔طلب باران کے سلسلہ میں فرمایا
۱۱۴۔آخرت کی حالت اور حجاج ابن یوسف ثقفی کے مظالم کے متعلق فرمایا
۱۱۵۔خدا کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرنے کے متعلق فرمایا
۱۱۶۔اپنے دوستوں کی حالت اور اپنی اولویت کے متعلق فرمایا
۱۱۷۔جب اپنے ساتھیوں کو دعوت جہاد دی اوروہ خاموش رہے تو فرمایا
۱۱۸۔اہل بیت (ع)کی عظمت اور قوانین شریعت کی اہمیت کے متعلق فرمایا
۱۱۹۔جب ایک شخص نے دوران خطبہ میں تحکیم کے بارے میں آپ (ع)پر اعتراض کیا تو اس کے جواب میں فرمایا اور اس میں اپنے گزر جانے والے دوستوں کا تذکرہ کیاہے۔
۱۲۰۔جب خوارج تحکیم کے نہ ماننے پر اڑگئے تو اُن پر احتجاج کرتے ہوئے فرمایا
۱۲۱۔جنگ کے موقع پر کمزور اور پست ہمتوں کی مدد کرنے کی سلسلہ میں فرمایا
۱۲۲۔میدان صفین میں اپنے اصحاب کو فنونِ جنگ کی تعلیم دیتے ہوئے فرمایا
۱۲۳۔تحکیم قبول کرنے کے وجوہ و اسباب
۱۲۴۔جب بیت المال میں برابر کی تقسیم جاری کرنے پر کچھ لوگ نے اعتراض کیا تو فرمایا
۱۲۵۔ خوارج کے عقائد کے رد میں
۱۲۶۔بصرہ میں برپا ہونے والے فتنوں ،حبشیوں کے سردار کی تباہ کاریوںاور تاتاریوں کے حملوں کے بارے میں فرمایا
۱۲۷۔دُنیا کی بے ثباتی اور اہل دُنیا کی حالت
۱۲۸۔جب حضرت ابوذر کو مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیاگیا تو انہیں رخصت کرتے وقت فرمایا
۱۲۹۔خلافت کو قبول کرنے کی وجہ اور والی و حاکم کے اوصاف
۱۳۰۔مُوت سے ڈرانے اور پندو نصیحت کے سلسلہ میں فرمایا
۱۳۱۔خداوند ِعالم کی عظمت اور قرآن کی اہمیت اور پیغمبر کی بعثت اور دُنیا اور اہل دُنیا کا تذکرہ
۱۳۲۔جب عمر نے غزوہ روم میں شرکت کا ارادہ ظاہر کیا تو انہیں شرکت جنگ سے روکنے کے لئے فرمایا
۱۳۳۔جب مغیرہ بن اخنس نے عثمان کی حمایت میں بولنا چاہاتو فرمایا
۱۳۴۔اپنی نیت کے اخلاص اور مظلوم کی حمایت کے سلسلہ میں فرمایا
۱۳۵۔طلحہ و زبیر اور خونِ عثمان کے قصاص اور اپنی بیعت کے متعلق فرمایا
۱۳۶۔ظہورِ حضرت قائم کے وقت دُنیا کی حالت، اور کوفہ میں برپا ہونے والے فتنہ کی پیشینگوئی
۱۳۷۔شوریٰ کے موقع پر فرمایا
۱۳۸۔غیبت اور عیب جوئی سے ممانعت کے سلسلہ میں فرمایا
۱۳۹۔سُنی سُنائی باتوں کو سچا سمجھنا چاہئے
۱۴۰۔بے محل داد و دہش سے ممانعت اور مال کا صحیح مصرف
۱۴۱۔طلبِ باران کے سلسلہ میں فرمایا
۱۴۲۔اہل بیت (ع)”راسخون فی العلم “ہیں اور وہی امامت و خلافت کے اہل ہیں
۱۴۳۔دُنیا کی اہل دُنیا کے ساتھ روش اور بدعت و سنت کا بیان
۱۴۴۔جب عمر غزوہ فارس میں شرکت کے لئے مشورہ لیا تو اس موقع پر فرمایا
۱۴۵۔بعثت پیغمبر کی غرض و غایت اور اس زمانہ کی حالت کہ جب لوگ قرآن سے منحرف ہوجائیں گے اور یہ کہ ہدایت کی پہچان اُسی وقت ہوسکتی ہے جب اُس کی ضد کو پہچان لیا جائے
۱۴۶۔طلحہ وزبیر کے متعلق فرمایا
۱۴۷۔موت سے کچھ قبل بطور وصیّت فرمایا
۱۴۸۔حضرت حجت (ع)کی غیبت اور پیغمبر کے بعد لوگوں کی حالت کا تذکرہ
۱۴۹۔فتنوں میں لوگوں کی حالت اور ظلم اور اکل حرام سے اجتناب کی نصیحت
۱۵۰۔خداوند عالم کی عظمت و جلالت کا تذکرہ اور یہ کہ معرفت ِامام پر نجات کا انحصار ہے
۱۵۱۔غفلت شعاروں کی حالت اور چوپاوٴں،درندوںاور عورتوں کے عادات و خصائل
۱۵۲۔اہل بیت (ع)کی توصیف،علم وعمل کا تلازم اور اعمال کا ثمرہ
۱۵۳۔چمگادڑ کی عجیب و غریب خلقت کے بارے میں
۱۵۴۔عائشہ کے عناد کی کیفیت اور فتنوں کی حالت
۱۵۵۔دُنیا کی بے ثباتی،پندو موعظت اور اعضاء و جوارح کی شہادت
۱۵۶۔بعثت پیغمبر کا تذکرہ ،بنی اُمیّہ کے مظالم اور ان کا انجام
۱۵۷۔لوگوں کے ساتھ آپ کا حُسنِ سلوک اور ان کی لغزشوں سے چشم پوشی
۱۵۸۔خداوندِعالم کی توصیف ،خوف ورجاء، انبیاء کی زندگی ،اور امیر المومنین (ع)کے پیراہن کی حالت
۱۵۹۔دین اسلام کی عظمت اور دُنیا سے درس عبرت حاصل کرنے کی تعلیم
۱۶۰۔حضرت کو خلافت سے الگ رکھنے کے وجوہ
۱۶۱۔اللہ کی توصیف،انسان کی خلقت،اور ضروریاتِ زندگی کی طرف رہنمائی
۱۶۲۔امیر المومنین (ع)کا عثمان سے مکالمہ اور ان کی دامادی پر ایک نظر
۱۶۳۔مور کی عجیب و غریب خلقت اور جنّت کے دلفریب مناظر
۱۶۴۔شفقت ومہربانی اور ظاہر و باطن کی یکرنگی کی تعلیم اور بنی اُمیہ کا زوال
۱۶۵۔حقوق و فرائض کی نگہداشت اور تمام معاملات میں اللہ سے خوف کھانے کی نصیحت
۱۶۶۔جب لوگوں نے قاتلین عثمان سے قصاص لینے کی فرمائش کی تو فرمایا
۱۶۷۔جب اصحاب جمل بصرہ کی جانب روانہ ہوئے تو فرمایا
۱۶۸۔جب اہل بصرہ کی طرف سے ایک شخص تحقیق حال کے لئے آپ (ع)کے پاس آیا تو اس سے فرمایا
۱۶۹۔میدان صفین میں جب دشمن سے دوبدو ہوکر لڑنے کا ارادہ کیا تو فرمایا
۱۷۰۔جب آپ (ع)پر حرص کا الزام رکھا گیا تو اس کی رد میں فرمایا ․اور اس کے ذیل میں قریش کے مظالم اور اصحاب جمل کی غارتگریوں کا تذکرہ ہے
۱۷۱۔خلافت کا مستحق کون ہے اور یہ کہ ظاہری مسلمانوں سے جنگ کرنے میں بصارت و بصیرت کی ضرورت ہے
۱۷۲۔طلحہ بن عبید اللہ کے بارے میں فرمایا
۱۷۳۔ غفلت کرنے والوں کو تنبیہہ اور آپ (ع)کے علم کی ہمہ گیری
۱۷۴۔پندو موعظت قرآن کی عظمت اور ظلم کے اقسام
۱۷۵۔حکمین کے بارے میں فرمایا
۱۷۶۔خداوند عالم کی توصیف ،دُنیا کی بے ثباتی اور زوال نعمت کے اسباب
۱۷۷۔جب ذعلب یمانی نے آپ (ع)سے یہ سوال کیا کہ آپ (ع)نے خدا کو دیکھا ہے تو اس کے جواب میں فرمایا
۱۷۸۔اپنے اصحاب کی مذمت میں فرمایا
۱۷۹۔اس جماعت کے متعلق فرمایا کہ جو خوارج سے مل جانے کا تہیّا کئے بیٹھی تھیں
۱۸۰۔خداوند عالم کی تنزیہ و تقدیس اور قدرت کی کا ر فرمائی ․پہلی اُمتوں کی حالت اور شہداء صفین پر اظہار تاٴسف
۱۸۱۔خداوند عالم کی توصیف ، قرآن کی عظمت و اہمیت اور عذاب آخرت سے تخویف
۱۸۲۔جب برج ابن مسہرطانی نے ”لاحکم الا للہ“ کا لگایا تو فرمایا
۱۸۳۔خداوند عالم کی عظمت و توصیف اورٹڈی کی عجیب و غریب خلقت
۱۸۴۔مسائل الٰہیات کے بُنیادی اُصول کا تذکرہ
۱۸۵۔فتنوں کے ابھرنے اور رزق حلال کے ناپید ہوجانے کے بارے میں
۱۸۶۔خداوند عالم کے احسانات،مرنے والوں کی حالت اور دنیا کی بے ثباتی کا تذکرہ
۱۸۷۔پختہ اور متزلزل ایمان اور دعویٰ سلونی قبل ان تفقدونی اور بنی امیہ کے بارے میں پیشینگوئی
۱۸۸۔تقویٰ کی اہمیت ،قبر کی ہولناکی،اور اللہ اور رسول اور اہل بیت (ع)کی معرفت رکھنے والے کی موت شہادت ہے
۱۸۹۔خداوند عالم کی توصیف ،تقویٰ کی نصیحت ، دنیا اور اہل دنیا کی حالت کا بیان
۱۹۰۔جس میں ابلیس کی مذمت ہے․اس کے تکبر و غرور اور آدم (ع)کے آگے سر بسجود نہ ہونے پر ․اور پہلی اُمتوں کے وقائع و حالات سے مواعظ و عبرت کا درس (خطبہ قاصعہ)
۱۹۱۔متقین کے اوصاف اور نصیحت پذیر طبیعتوں پر موعظت کا اثر اور ابن کوا کی غلط فہمی کا ازالہ
۱۹۲۔پیغمبر کی بعثت،قبائلِ عرب کی عداوت اور منافقین کی حالت کا تذکرہ
۱۹۳۔خداوند عالم کی توصیف ،تقویٰ کی نصیحت اور قیامت کے برپاہونے کی کیفیت
۱۹۴۔بعثت پیغمبر کے وقت دنیا کی حالت دُنیا کی بے ثباتی ،اور اس میں رہنے والوں کی حالت
۱۹۵۔پیغمبر کے ساتھ آپ (ع)کی خصوصیات،اور یہ کہ آپ (ع)ہی نے پیغمبر کی تجہیز و تکفین کے فرائض سرانجام دیئے
۱۹۶۔خداوند عالم کے علم کی ہمہ گیری ،تقویٰ کے فوائد، اسلام اور بعثت نبی کا تذکرہ اور قرآن کی عظمت
۱۹۷۔نماز ،زکوٰة اور امانت کے بارے میں فرمایا
۱۹۸۔معاویہ کی غدّاری و فریب کاری اور غداروں کا انجام
۱۹۹۔راہ ہدایت پر چلنے والوں کی کمی سے گھبرانا نہ چاہئے اور قوم ثمود پر عذاب کے وارد ہونے کی کیفیت
۲۰۰۔جناب سیدہ (ع)کے دفن کے موقع پر فرمایا
۲۰۱۔دُنیا کی بے ثباتی اور زاد ِآخرت مہیّا کرنے کے لئے فرمایا
۲۰۲۔اپنے اصحاب کو عقبیٰ کے خطرات سے متنبہ کرتے ہوئے فرمایا
۲۰۳۔جب طلحہ و زبیر نے یہ کہا کہ ہم سے مشورہ کیوں نہیں لیاجاتا تو آپ (ع)نے فرمایا
۲۰۴۔جب میدان صفین میں آپ (ع)نے کچھ لوگوںکو سُنا کہ وہ شامیوں پر سبّ وشتم کر رہے ہیں تو فرمایا
۲۰۵۔جب امام حسن علیہ السلام صفین کے میدان میں تیزی سے بڑھے تو فرمایا
۲۰۶۔جب صفین میں آپ (ع)کا لشکر تحکیم کے سلسلہ میں سرکشی پر اُتر آیا تو فرمایا
۲۰۷۔جب علاء ابن زیاد حارثی کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے تو اس کے گھر کی وسعت کو دیکھ کر اسے دارِآخرت کی طرف متوجہ کیا اور اس کے بھائی کو رہبانیت کی زندگی سے منع فرمایا
۲۰۸۔ اختلاف احادیث کے وجوہ و اسباب اور رواة حدیث کے اقسام
۲۰۹۔خداوند عالم کی عظمت اورزمین و آسمان اور دریاوٴں کی خلقت کے متعلق فرمایا
۲۱۰۔حق کی حمایت سے ہاتھ اٹھا لینے والوں کے بارے میں فرمایا
۲۱۱۔خداوند عالم کی عظمت اور پیغمبر کی توصیف و مدحت
۲۱۲۔پیغمبر کی خاندانی شرافت اور نیکو کاروں کے اوصاف
۲۱۳۔آپ (ع)کے دُعائیہ کلمات
۲۱۴۔حکمران اور رعیّت کے باہمی حقوق کے بارے میں فرمایا
۲۱۵۔قریش کے مظالم کے متعلق فر مایا․اور اس کے ذیل میں بصرہ پر چڑھائی کرنے والوں کے مظالم کا تذکرہ کیا ہے
۲۱۶۔جب طلحہ اور عبد الرحمن بن عتاب کو میدانِ جنگ میں مقتول دیکھا تو فرمایا
۲۱۷۔متقی و پرہیزگار کے اوصاف
۲۱۸۔”الہاکم التکاثر حتی زرتم المقابر“ کی تلاوت کے وقت فرمایا
۲۱۹۔” رجال لا تلہیھم تجارة و لا بیع عن ذکر اللہ “ کی تلاوت کے وقت فرمایا
۲۲۰۔” یا اٴیھا الانسان ما غرّک بربک الکریم “ کی تلاوت کے وقت فرمایا
۲۲۱۔ظلم و غصب سے کنارہ کشی،عقیل کی حالت فقر و احتیاج ،اور اشعث ابن قیس کی رشوت کی پیشکش
۲۲۲۔آپ (ع)کے دعائیہ کلمات
۲۲۳۔دنیا کی بے ثباتی اور اہل قبور کی حالت بے چارگی
۲۲۴۔آپ (ع)کے دعائیہ کلمات
۲۲۵۔اپنے ایک صحابی کے متعلق جو انتشار و فتنہ سے قبل دنیا سے اٹھ گئے تھے فرمایا