بابرکت ہے وہ خدا کہ جس کی ذات تک بلند پرواز ہمتوں کی رسائی نہیں اور نہ عقل و فہم کی قوتیں اسے پاسکتی ہیں۔ وہ ایسا اوّل ہے کہ جس کے لیے نہ کوئی نقطہٴ ابتداء ہے کہ وہ محدود ہو جائے اور نہ کوئی اس کا آخر ہے کہ (وہاں پہنچ کر ) ختم ہو جائے ۔
اسی خطبہ کے ذیل میں فرمایا:۔ اس نے ان (انبیاء ) کو بہترین سونپے جانے کی جگہوں میں رکھا، اور بہترین ٹھکانوں میں ٹھہرایا وہ بلند مرتبہ صلبوں سے پاکیزہ شکموں کی طرف منتقل ہوتے رہے ۔ جب ان میں سے کوئی گزر جانے والا گزر گیا، دوسرا دین خدا کو لے کر کھڑا ہو گیا۔ یہاں تک یہ الہیٰ شرف محمد ﷺ تک پہنچا جنہیں ایسے معدنوں سے کہ جو پھلنے پھولنے کے اعتبار سے بہترین ، اور ایسے اصلوں سے کہ جو نشوو نما کے لحاظ سے بہت باوقار تھیں ، پیدا کیا اسی شجرہ سے ، کہ جس سے بہت سے انبیاء پیدا کئے اور جس میں سے اپنے امین منتخب فرمائے ۔ ان کئی عزت بہترین عزت ، اور قبیلہ بہترین قبیلہ ، اور شجرہ بہترین شجرہ ہے ۔ جو سر زمین حرم پر اُگا، اور بزرگی کے سایہ میں بڑھا۔ جس کی شاخیں دراز اور پھل دسترس سے باہر ہیں وہ پرہیز گاروں کے امام ہدایت حاصل کرنے والوں کے لیے (سر چشمہٴ ) بصیرت ہیں۔ وہ ایسا چراغ ہیں۔ جس کی روشنی لو دیتی ہے ۔ اور ایسا روشن ستارہ جس کا نور ضیا پاش، اور ایسا چقماق ، جس کی ضوشعلہ نشاں ہے ۔ ان کی سیرت (افراط و تفریط سے بچ کر) سیدھی راہ پر چلنا اور سنت ہدایت کرنا ہے ۔ ان کا کلام حق و باطل کا فیصلہ کرنے والا، اور حکم عین عدل ہے ۔ اللہ نے انہیں اس وقت بھیجا کہ جب رسولوں کی آمد کا سلسلہ رکا ہوا تھا بد عملی پھیلی ہوئی ، اور امتوں پر غفلت چھائی ہوئی تھی اللہ تم پر رحم کرے ۔ روشن نشانوں پرچم کر عملی کرو۔ راستہ بالکل سیدھا ہے ۔ وہ تمہیں سلامتیوں کے گھر(جنت) کی طرف بلا رہا ہے اور ابھی تم ایسے گھر میں ہو کہ جہاں تمہیں اتنی مہلت و فراغت ہے کہ اس کی خوشنودیاں حاصل کر سکوں۔ ابھی موقعہ ہے ، چونکہ اعمال نامے کھلے ہوےئے ہیں ۔ قلم چل رہے ہیں۔ بدن تندرست و توانا ہیں۔ زبان آزاد ہے، تو بہ سنی جا سکتی ہے اور اعمال قبول کئے جا سکتے ہیں۔