جو شخص غیر مستحق کے ساتھ حسن سلوک برتتا ہے ۔ تا اہلوں کے ساتھ احسان کرتا ہے ، اس کے پلے یہی پڑتا ہے کہ کمینے اور شریر اس کی مدح و ثنا کرنے لگتے ہیں اور جب تک وہ دیتا دلاتا رہے جاہل کہتے رہتے ہیں کہ اس کا ہاتھ کتنا سخی ہے ۔ حالانکہ اللہ کے معاملہ میں وہ بخل کرتا ہے چاہیئے یہ کہ اللہ نے جسے مال دیا ہے وہ اس سے عزیزوں کے ساتھ اچھا سلوک کرے ۔ خوش اسلوبی سے مہمان نوازی کرے ۔ قیدیوں اور خستہ حال اسیروں کو آزاد کرائے محتاجوں اور قرضداروں کو دے اور ثواب کی خواہش میں حقو ق کی ادائیگی اور مختلف زحمتوں کو اپنے نفس برداشت کرے اس لیے کہ ان خصائل و عادات سے آراستہ ہونا دنیا کی بزرگیوں سے شرفیاب ہونا اور آخرت کی فضیلتوں کو پالینا ہے ، انشاء اللہ