طلب باراں کے سلسلہ میں:۔
دیکھو یہ زمین جو تمہیں اٹھائے ہوئے ہے اور یہ آسمان جو تم پر سایہ گتبہ ہے، دونوں تمہارے پر وردگار کے زیر فرمان ہیں۔ یہ اپنی برکتوں سے اس لیے تمہیں مالا مال نہیں کرتے کہ ان کا دل تم پر کڑھتا ہے یا تمہارا تقرب چاہتے ہیں یا کسی بھلائی کے تم سے امیدوار ہیں ۔ بلکہ یہ تو تمہاری منفعت رسانی پر مامور ہیں جسے بجالاتے ہیں اورتمہاری مصلحتوں کی حدوں پر انہیں ٹھہرایا گیا ہے چنانچہ یہ ٹھہرے ہوئے ہیں۔
(البتہ) اللہ سبحانہ، بندوں کو ان کی بد اعمالیوں کے وقت پھلوں کے کم کرنے ، برکتوں کے روک لینے اور انعامات کے خزانوں کو بند کر دینے سے آزماتا ہے تاکہ توبہ کرنے والا توبہ کرے (انکار و سرکشی سے ) باز آنے والا باز آجانے ۔ نصیحت و عبرت حاصل کرنے والا نصیحت و بصیرت حاصل کرے اور گناہوں سے رکنے والا رک جائے ۔ اللہ سبحانہ، نے توبہ و استغفار کو روزی کے اترنے کا سبب اور خلق پر رحم کھانے کا ذریعہ قرار دیا۔ چنانچہ اس کا ارشاد ہے کہ اپنے پروردگا سے توبہ و استغفار کرو۔ بلا شبہ وہ بہت بخشنے والا ہے ۔ وہی تم پر موسلا دھار مینہ برساتا ہے اور مال و اولاد سے تمہیں سہارا دیتا ہے ۔ خدا اس شخص پر رحم کرے جو توبہ کی طرف متوجہ ہو اور گناہوں سے ہاتھ اٹھائے اور موت سے پہلے نیک اعمال کرے:۔
بار الٰہا! تیری رحمت کی خواہش کرتے ہوئے اور نعمتوں کی فراوانی چاہتے ہوئے اور تیرے عذاب و غضب سے ڈرتے ہوئے ہم پر دوں اور گھروں کے گوشوں سے تیری طرف نکل کھڑے ہوئے ہیں ۔ اس وقت جب کہ چوپائے چیخ رہے ہیں اور بچے چلا رہے ہیں ۔ خدا یا ہمیں بارش سے سیراب کر دے اور ہمیں مایوس نہ کر اور خشک سالی سے ہمیں ہلاک نہ ہونے دے اور ہم میں سے کچھ بے وقوفوں کے کرتوت پر ہمیں اپنی گرفت میں نہ لے ، اے رحم کرنے والوں میں بہت رحم کرنے والے ، خدایا! جب ہمیں شخت تنگیوں نے مضطرب و بے چین کردیا اور قحط سالیوں نے بے بس بنا دیا اور شدید حاجتمندیوں نے لاچار بنا ڈالا اور منہ زور فتنوں کا ہم پر تانتا بندھ گیا تو ہم تیری طرف نکل پڑے ہیں گلہ لے کر اس کا جو تجھ سے پوشیدہ نہیں ۔ اے اللہ ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو ہمیں محروم نہ پلٹا اور نہ اس طرح کہ ہم اپنے نفسوں پر پیچ و تاب کھا رہے ہوں اور ہمارے گناہوں بناء پر ہم سے (عتاب آمیز) خطاب نہ کر اور ہمارے کئے کے مطابق ہم سے سلوک نہ کر خدا وند ! تو ہم پر باران و برکت اور رزق و رحمت کا دامن پھیلا دے اور ایسی سیرابی سے ہمیں نہال کر دے جو فائدہ بخشنے والی اور سیراب کرنے والی اور گھا س پات اگانے والی ہو کہ جس سے تو گئی گذری ہوئی (کھیتیوں میںپھر سے ) روئیدگی لے آئے اور مردہ زمینوں میں حیات کی لہریں دوڑا دے ۔ وہ ایسی سیرابی ہو کہ جس کی تروتازگی (سر تاسر) فائدہ مند اور اپنے ہوئے پھلوں کے انبار لیے ہو جس سے تو ہموار زمینوں کو جل تھل بنا دے اور ندی نالے بہا دے اور درختوں کو برگ و بار سے سر سبز کر دے اور نرخوں کو سستا کر دے بلا شبہ تو جو چاہے اس پر قادر ہے ۔