فتنوں کے وقو ع کا آغاز و ہ نفسانی خواہشیں ہوتی ہیں۔ جن کی پیروی کی جاتی ہے اور وہُ نئے ایجاد کردہ احکام کہ جن میں قرآن کی مخالفت کی جاتی ہے اور جنہیں فروغ دینے کے لئے کچھ لوگ دین الٰہی کے خلاف باہم ایک دوسرے کے مدد گار ہو جاتے ہیں تو اگر باطل حق کی آمیزش سے خالی ہوتا، تو وہ ڈھونڈنے والوں سے پوشیدہ نہ رہتا اور اگر حق باطل کے شائبہ سے پاک و صاف سامنے آتا ، تو عناد رکھنے والی زبانیں بھی بند ہو جائیں ۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ کچھ ادھر سے لیا جاتا ہے اور کچھ ادھر سے اور دونوں کو آپس میں خلط ملط کر دیا جاتا ہے ۔ اس موقعہ پر شیطان اپنے دوستوں پر چھا جاتا ہے اور صرف وہی لوگ بچے رہتے ہیں جن کے لئے توفیق ِ الٰہی اور عنائتِ خدا وندی پہلے سے موجود ہو۔