خطبہ ۸۸

تمام حمد اس اللہ کے لیے ہے جو نظر آئے بغیر جانا پہچانا ہوا ہے اور سوچ بچار میں پڑے بغیر پیدا کرنے والا ہے ۔و ہ اس وقت بھی دائم و برقرار تھا جب کہ نہ برجوں (والا آسمان تھا نہ بلند دروازوں والے حجاب تھے ، نہ اندھیری راتیں ، نہ ٹھہرا ہوا سمندر ، نہ لمبے چوڑے راستوں والے پہار ، نہ آڑی ترچھی پہاڑی راہیں اور نہ یہ بچھے ہوئے فرشتوں والی زمین نہ کس بل رکھنے والی مخلوق تھی وہی مخلوقات کو پیدا کرنے والا، اور اس کا وارث ہے اور کائینات کا معبود اور ان کا رازق ہے ۔ سورج اور چاند اس کی منشاء کے مطابق( ایک ڈھرے پر) بڑھے جانے کی سرتوڑ کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ جو ہر نئی چیز کو فرسودہ اور دور کی چیزوں کو قریب کر دیتے ہیں اسنے سب کو روزی بانٹ رکھی ہے ۔ وہ سب کے عمل و کردار اور سانسوں کے شمار تک کو جانتا ہے ۔ وہ چوری چھپی نظروں اور سینے کی مخفی نیتوں اور صلب میں ان کے ٹھکانوں اور شکم میں ان کے سونپے جانے کی جگہوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ یہاں تک کہ ان کی عمرین اپنی حد انتہا کو پہنچ جائیں۔ وہ ایسی ذات ہے کہ رحمت کی وسعتوں کے باوجود اس کا عذاب دشمنوں پر سخت ہے اور عذاب کی سختیوں کے باوجود دوستوں کے لیے اس کی رحمت وسیح ہے ۔ جو اسے دبانا چاہے اس پر قابو پالینے والا، اور جو اس سے ٹکر لینا چاہے اسے تباہ و برباد کرنے والا، اور جو اس کی مخالفت کرے ، اسے رسوا و ذلیل کرنے والا، اور جو اس سے دشمنی برتے اس پر غلبہ پانے والا ہے ۔ جو اس پر بھروسہ کرتا ہے ، وہ اس کے لیے کافی ہو جاتا ہے اور جو کوئی اس سے مانگتا ہے ۔ اسے دے دیتا ہے اور جو اسے قرضہ دیتا ہے ، (ینعی اس کی راہ میں خرچ کرتا ہے) وہ اسے ادا کرتا ہے ۔ جو شکر کرتا ہے ، اسے بدلہ دیتا ہے ۔ اللہ کے بندو! اپنے نفسوں کو تولے جانے سے پہلے تول لو۔ اور محاسبہ کیے جانے سے قبل خود اپنا محاسبہ کرلو۔ گلے کا پھندا تنگ ہونے سے پہلے سانس لے لو، اور سختی کے ساتھ ہنکائے جانے سے پہلے مطیع و فرمانبردار بن جاؤ۔ اور یاد رکھو کہ جسے اپنے نفس کے لیے یہ توفیق نہ ہو کہ وہ خود اپنے کو وعظ و پند کرلے اور برائیوں پر متنبہ کر دے تو پھر کسی اور کی بھی پندو توبیخ اس پر اثر نہیں کر سکتی۔